ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے آئندہ صدر کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدارتی انتخابات میں موجودہ وزیراعظم رجب طیب اردگان سمیت 3 امیدوار میدان میں ہیں۔ دیگر امیدواروں میں 10 برس تک اسلامی سربراہی کانفرنس کے سیکریٹری جنرل کی ذمہ داریاں ادا کرنے والے اکمل الدین احسان اوگلو اور کرد سیاستدان صلاح الدین دمیرتاس شامل ہیں۔ اکمل الدین احسان اوگلو حزب اختلاف کی دو جماعتوں ریپبلیکن پیپلز پارٹی اور قومی موومنٹ پارٹی کے مشترکہ امیدوار ہیں جبکہ صلاح الدین دمیرتاس پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ہیں اور ترک کردوں کے مقبول ترین رہنما
ہیں۔
رجب طیب اردگان 2003 سے ترکی کے وزیراعظم ہیں تاہم ملک کے آئین کے مطابق اب وہ مزید وزرات عظمیٰ کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔ اس لئے انہوں نے ملک کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ رجب طیب اردگان کو ترک عوام کی اکثریت ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر ڈالنے کی وجہ سے پسند کرتی ہے جس کی وجہ سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ انتخابی عمل کے نتیجے میں ملک کے 13ویں صدر منتخب ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام براہ راست صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں ہوسکے تو پھر دوسرے مرحلے کا انتخاب 24 اگست کو ہوگا۔